donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Monazir Ashiq Harganvi
Title :
   Do Mojid Shayar Mazhar Imam Aur Shahid Jameel : hairat Angez Mamaslate"n

دوموجد شاعرمظہرامام اورشاہد جمیل:حیرت
 
انگیزمماثلتیں
 
ڈاکٹر مناظرعاشق ہرگانوی
 
ہرفن پارے کے بطون میں ایسے سانچے ہوتے ہیں جوزبان اور موضوعات کے غیر قانونی اجزائے ترکیبی بن جاتے ہیں۔ جہاں تک زبان کے سیاق وسباق کی بات ہے اس کے عمل کو دوحصوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔ ایک اس کااعلامی اور حوالہ جاتی Cognitive and Referencialعمل ہے اور دوسرا اظہاری Expressiveعمل ہے۔ اعلامیہ یاابلاغ ہرحال میں مقدم ہے کہ اس میں شناخت اور تشخص پوشیدہ ہے جس کی ذات سے کبھی کبھی عجیب وغریب سچائی سامنے آتی ہے۔ اردو زبان کی جراحی سے بھی رمزیہ عنصر کی شعاع ملتی ہے اور انو کھا نیرنگ تخلیقی کاوش کی نشانیات بنتاہے جو پوری ادبی فضاپر محیط ہوتاہے اور جہت اور معنویت کے امکانات کی ٹھوس حقیقت کی ترجمانی کرتاہے۔ آزادغزل اور غزل نما کے پرندہ کوپکڑنے کے عمل کے دوران دونوں اصناف سخن کے موجد شعرا مظہرامام اور شاہد جمیل میں ڈھیروں مماثلت نظرآئی جس کی نشانیات دور تک مرتسم ہوتے ہیں۔ اس میں سوچ سمندر کی سرسراہٹ ہے اور دل آویزخوشبوکاہالہ بھی ہے۔ سنہری لہروں کے دوش پردلکش نقوش اور دلچسپ لہریئے میں لطف اندوزی بھی ہے:
 
+مظہر امام نے شعری صنف ، آزاد غزل ،ایجاد کی ہے اور شاہد جمیل ، غزل نما کے موجد ہیں۔
+مظہرامام کاتعلق صوبہ بہار سے ہے۔ شاہد جمیل بھی صوبہ بہار کے رہنے والے ہیں۔
+مظہرامام کے ایک ہم نام شاعرکی ولادت بہار میں ہوئی اور شاہد جمیل کے بھی ہمنام قلمکار بہارہی کے ہیں۔
مظہرامام کاوطن دربھنگا ہے جس میں اردو املا کے مطابق اعداد۶بنتے ہیں ۔شاہد جمیل کاوطن سہسرام ہے اور اس کے اعدادبھی ۶ہیں۔
 
دربھنگا   = د  +  ر  +  بھ  +  ن  +  گ  +  ا  =   ۶
سہسرام   = س  +  ہ  +  س  +  ر  +  ا  +  م  =   ۶
 
+مظہر امام کانام عروض کے مطابق ،فعلن فعول کے ارکان پر آتاہے شاہدجمیل کے نام کی تقطیع بھی فعلن فعول پرہوتی ہے۔
 
+مظہرامام کے نام میں دوالفاظ ہیں جن میں اردو حروف کی تعدادآپس میں برابر یعنی ۴۔۴ہے۔ شاہد جمیل کے نام میں بھی دوالفاظ ہیں اور دونوں میں اردو حروف کی تعداد۴۔۴ہی ہے دونوں کے ناموں کی مجموعی تعداد۸۔۸ہے۔
 
مظہر۔۴،امام۔۴ کل تعداد۔ ۴+۴۔۸
شاہد ۔۴، جمیل۔۴ کل تعداد۔۴+۴۔۸
 
+مظہرامام کی ایجاد کردہ صنف ،آزاد غزل میں لفظ، غزل ، آتاہے، اور شاہد جمیل کی ایجاد کردہ غزل نما میں بھی غزل ، کالفظ آتاہے۔
 
+مظہرامام نے جب آزادغزل ایجاد کی تو اس وقت ان کی عمر۱۷؍برس تھی۔ شاہد جمیل نے جب غزل نما کاپہلا تجربہ کیا تو ان کی عمر۱۷برس تھی۔
 
مظہرامام۔ سال پیدائش ۔۱۹۲۸،آزادغزل کی ایجاد کاسال ۱۹۴۵
ایجاد کے وقت موجدکی عمر۱۷؍سال
 
شاہدجمیل۔ سال پیدائش ۱۹۵۶غزل نما، کی ایجاد کاسال ۱۹۷۳
ایجاد کے وقت موجد کی عمر۱۷سال
 
+مظہرامام رسالے کی ادارت سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ شاہد جمیل بھی ایک رسالہ ایڈٹ کرتے رہے ہیں ۔
مظہرامام، رسالہ معاون کلکتہ، شاہد جمیل، رسالہ جدید اسلوب ، سہسرام
 
+مظہرامام کاپہلا مجموعہ کلام زخم تمنا ، نظموں اور غزلوں پر مشتمل ہے۔ شاہد جمیل کابھی پہلا مجموعہ کلام خوابوں کے ہم سائے نظموں اور غزلوں پر مشتمل ہے۔
 
+مظہر امام کے پہلے مجموعہ کلام زخم تمنا کی کتابت دلی کے مشہور کاتب مظہر نے کی تھی شاہدجمیل کے بھی پہلے مجموعہ کلام خوابوں کے ہمسائے کی کتابت مظہرنے ہی کی تھی۔
 
+مظہرامام کے دوشعری مجموعوں کے نام کے اعدادبالترتیب ۷اور ۱۴ہوتے ہیں۔ شاہد جمیل کے بھی دو شعری مجموعوں کے اعداد ۷اور۱۴ہی ہیں۔مظہرامام :شاہدجمیل
زخم تمنا۔ ۷ حروف سوماہیے ۔۷ حرورف
رشتہ گونگے سفر کا ۱۴حروف خوابوں کے ہمسائے۔ ۱۴ حروف
 
+مظہرامام کی ایجاد کردہ صنف ، آزاد غزل کو ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی نے فروغ دیا۔ شاہد جمیل کی ایجاد کردہ صنف، غزل نما کو بھی ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی نے ہی فروغ دیا۔ 
 
+مظہر امام کی ایجاد کردہ صنف آزاد غزل کے فروغ کے سلسلے میں مناظر عاشق ہرگانوی و ابتدائی ایام میں زبردست مخالفت جھیلنی پڑی۔ شاہد جمیل کی ایجاد کردہ صنف غزل نما، کے فروغ کے سلسلے میں بھی مناظر عاشق ہرگانوی کوزبردست مخالفت اور کردار کش وشنام طرازیوں تک سے دوچار ہوناپڑا۔
 
+مناظر عاشق ہرگانوی نے اپنے رسالہ کو ہسار کے ذریعہ آزادغزل کے فروغ میں زبردست حصہ لیا۔ ایک خصوصی شماہ میں ایک سو دس آزاد غزلیں شامل کرنے کاریکارڈ قائم کیا ۔ غزل نما کے فروغ میں بھی کوہسار کارول اہم ہے اس رسالے کااگلا شمارہ غزل نما نمبر، جلدہی منظر عام پر آرہاہے۔ 
 
+مظہرامام کے ابھی تک تین شعری مجموعے کلیات کوچھوڑکر شائع ہوئے ہیں۔ شاہد جمیل کے بھی تین ہی شعری مجموعے ابھی تک منظر عام پر آئے ہیں۔کلیات زیرطبع ہے۔
 
مظہرامام
زخم تمنا
رشتہ گونگے سفر
پچھلے موسم کاپھول
 
شاہدجمیل
خوابوں کے ہمسائے
سوماہیے
عکس اندرعکس
 
+مظہرامام شاعری کے علاوہ اکثر تبصرہ اور تنقیدوغیرہ لکھتے رہے ہیں۔ شاہد جمیل کی بھی تنقیدی اور تبصراتی تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ دونوں کی تنقیدی کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔
 
+مظہر امام سرکاری افسررہے ہیں اب ریٹائرڈ شاہد جمیل بھی سرکاری افسرہیں۔
 
+مظہرامام ایک سے زیادہ ملازمت میں رہے پہلے معلم پھر ریڈیو؍ٹی وی کے آفیسر، شاہدجمیل بھی ایک سے زیادہ ملازمت میں رہے پہلے محکمہ امداد باہمی میں ملازمت ،پھرمحکمہ ریونیومیں آفیسر،
 
+مظہرامام کی شاعری میں سرکاری ملازمت میںتبادلے کے موضوع پر ایک شعر، مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن، بحرجزرمل مثمن مخبون مخدوف مقطوع میں ملتاہے شاہد جمیل کے یہاں بھی تبادلےکے ہی موضوع پر مذکورہ بحرمیں ہی ایک شعرملتاہے
 
ہے ایک کارزیاں شہر شہر دربدری
مگریہی کہ طبیعت بہلتی رہتی ہے،مظہرامام
کہاں کہاں سے بھٹک کر کدھرچلے آئے
جہاں بھی پہنچے ہیں سمجھو کہ گھرچلے آئے، شاہد جمیل
+مظہر امام لمبے اور اکہرے جسم کے مالک ہیں توشاہدجمیل بھی لمبے اور اکہرے جشے کے آدمی ہیں۔
+مظہر امام نہایت نفیس آدمی ہیں ۔شاہد جمیل کے مزاج میں بھی زبردست نفاست ہے جس کااظہار ان کی شاعری اور کتابوں سے ہوتاہے۔
 
+مظہر امام کوانگریزی لباس مرغوب ہے ۔ شاہد جمیل بھی ہمیشہ انگریزی لباس میں رہناپسندکرتے ہیں۔
+مظہرامام کی یاداشت قابل رکش ہے ۔احباب کی رائے میں شاہد جمیل کی یاداشت بھی غضب کی ہے۔
+مظہرامام کوفلموں سے خاصی دلچسپی رہی ہے۔شاہدجمیل کی بھی فلمی معلومات پر رشک کیاجاسکتاہے۔
+امظہرامام کی شاعری میں ایک وقاراور ٹھہرائو ہے۔ شاہد جمیل کی شاعری میں بھی ایک وقار اور ٹھہرائوپاجاتاہے۔
 
+مظہراما م اپنا کلام تحت میں پڑھتے ہیں۔ شاہد جمیل بھی اپنی شاعری تحت میں پڑھتے ہیں۔
+مظہرامام کی شخصیت اور شاعری پر کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ شاہد جمیل کی شخصیت اور شاعری پر بھی کتابیں آئی ہیں۔
 
+مظہرمام کی شخصیت اور فن پر ڈاکٹر مناظر عاشق نے کتاب لکھی ہے۔ شاہد جمیل کی شخصیت اور فن پر بھی مناظر عاشق ہرگانوی کی کتاب لکھی ہے۔ شاہدجمیل کی شخصیت اور فن پر بھی مناظر عاشق ہرگانوی کی کتاب شائع ہوئی ہے۔
 
+مظہرمام کی شخصیت اورفن پر ڈاکٹرعبدالمنان طرزی نے مظوم کتاب لکھی ہے۔ شاہد جمیل کی شخصیت اور فن پر بھی ڈاکٹرعبدالمنان طرزی نے منظوم کتاب لکھی ہے۔
 
میں نے جن زادیوں کواجاگر کیا ہے ان میں فکرمندی ضرورہے۔ اس خوشگوارپہلومیں دلکشی بھی ہے اور دانشورانہ پر توبھی ہے۔ اسے عجیب وغریب اتفاق بھی کہاجاسکتاہے۔
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 662